سجدۂ شیخ پہ لغزش کا گماں ہوتا ہے
سجدۂ شیخ پہ لغزش کا گماں ہوتا ہے
میری مستی پہ پرستش کا گماں ہوتا ہے
ہم نشیں تجھ سے وہ صدمات اٹھائے ہیں کہ اب
مہربانی پہ بھی سازش کا گماں ہوتا ہے
وقت و ماحول کا حالات کا خمیازہ ہے
جس پہ ساقی کی نوازش کا گماں ہوتا ہے
پس چلمن ہیں تو چلمن کو اٹھا ہی دیجے
اس تکلف پہ نمائش کا گماں ہوتا ہے
بات کیا ہے کہ ترے خط کے ہر اک جملے پر
اپنے انداز نگارش کا گماں ہوتا ہے
ان کے چہرے کی ضیا ہے کہ مرے دل کی چمک
کچھ تو ہے جس پہ یہ تابش کا گماں ہوتا ہے
گردش چشم نہیں گردش دوراں ہے کمالؔ
جس پہ پیمانوں کی گردش کا گماں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.