سمندر کے بھنور میں کتنے منظر تیرتے ہیں
سمندر کے بھنور میں کتنے منظر تیرتے ہیں
اگر گہرائی میں دیکھو تو پتھر تیرتے ہیں
ہمیں آیا نہ دریا سے کبھی سمجھوتہ کرنا
نہ جانے لوگ کیسے کاغذوں پر تیرتے ہیں
بڑے تیراک آخر ڈوبتے ہیں ساحلوں پر
جنہیں کم ناز ہو خود پر وہ اکثر تیرتے ہیں
تمھارے ہجر کی راتیں تمھارے وصل کے دن
ہماری آنکھ میں اب تک وہ منظر تیرتے ہیں
بڑی گہرائی میں ملتے ہیں لفظوں کے خزانے
گہر بھی کیا کبھی پانی کے اوپر تیرتے ہیں
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 28)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.