Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر کے بھنور میں کتنے منظر تیرتے ہیں

سنیل آفتاب

سمندر کے بھنور میں کتنے منظر تیرتے ہیں

سنیل آفتاب

MORE BYسنیل آفتاب

    سمندر کے بھنور میں کتنے منظر تیرتے ہیں

    اگر گہرائی میں دیکھو تو پتھر تیرتے ہیں

    ہمیں آیا نہ دریا سے کبھی سمجھوتہ کرنا

    نہ جانے لوگ کیسے کاغذوں پر تیرتے ہیں

    بڑے تیراک آخر ڈوبتے ہیں ساحلوں پر

    جنہیں کم ناز ہو خود پر وہ اکثر تیرتے ہیں

    تمھارے ہجر کی راتیں تمھارے وصل کے دن

    ہماری آنکھ میں اب تک وہ منظر تیرتے ہیں

    بڑی گہرائی میں ملتے ہیں لفظوں کے خزانے

    گہر بھی کیا کبھی پانی کے اوپر تیرتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 28)
    • Author : سنیل آفتاب
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے