سمندروں سے ملے گا مجھے سکوں کب تک
سمندروں سے ملے گا مجھے سکوں کب تک
میں اپنی پیاس کو اس ریت پر لکھوں کب تک
جھلستی دھوپ میں اک سایہ دار ساتھ میں ہو
میں اپنے جسم کی پرچھائیاں تکوں کب تک
مرے خدا مرے کمرے کو ایک کھڑکی دے
میں اپنے آپ کو تابوت میں رکھوں کب تک
ہمارے بعد بھی ہم جیسے لوگ آئیں گے
ہدف بنے گا خدا جانے یہ جنوں کب تک
وہ رت بھی آئے کہ جذبات سرد پڑ جائیں
بدن میں شور مچائے گا گرم خوں کب تک
کبھی کبھار در دل پہ آ کے دستک دے
تری نگاہ کی خاموشیاں سنوں کب تک
اب اس کتاب کو اندر سے دیکھنے دے مجھے
سر ورق پہ لکھے شعر کو پڑھوں کب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.