سنجیدگی سے سوچنے بیٹھا تو ڈر گیا
سنجیدگی سے سوچنے بیٹھا تو ڈر گیا
کل شب میں اپنے آپ میں گہرے اتر گیا
دیکھا جو آئنہ تو نگاہوں کے سامنے
یک لخت ریگزار کا نقشہ ابھر گیا
جس کے لئے صلیب اٹھائی تھی جسم کی
وہ لمس میرے ہاتھ لگاتے ہی مر گیا
میں نے تمھارے واسطے باہیں تو کھول دیں
لیکن مرا تمام اثاثہ بکھر گیا
صدیاں گزر چکی ہیں نگاہوں کی راہ سے
کتنا غبار وقت کی آنکھوں میں بھر گیا
چلنا تو دور ٹھیک سے بیٹھے نہیں کہیں
رستے کے انتظام میں سارا سفر گیا
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 78)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.