سر منبر وہ خوابوں کے محل تعمیر کرتے ہیں
سر منبر وہ خوابوں کے محل تعمیر کرتے ہیں
علاج غم نہیں کرتے فقط تقریر کرتے ہیں
بہر عالم خدا کا شکر کیجے ان کا کہنا ہے
خطا کرتے ہیں ہم جو شکوۂ تقدیر کرتے ہیں
ہماری شاعری میں دل دھڑکتا ہے زمانے کا
وہ نالاں ہیں ہماری لوگ کیوں توقیر کرتے ہیں
انہیں خوشنودیٔ شاہاں کا دائم پاس رہتا ہے
ہم اپنے شعر سے لوگوں کے دل تسخیر کرتے ہیں
ہمارے ذہن پر چھائے نہیں ہیں حرص کے سائے
جو ہم محسوس کرتے ہیں وہی تحریر کرتے ہیں
بنے پھرتے ہیں کچھ ایسے بھی شاعر اس زمانے میں
ثنا غالبؔ کی کرتے ہیں نہ ذکر میرؔ کرتے ہیں
حسین آنکھوں مدھر گیتوں کے سندر دیس کو کھو کر
میں حیراں ہوں وہ ذکر وادیٔ کشمیر کرتے ہیں
ہمارے درد کا جالبؔ مداوا ہو نہیں سکتا
کہ ہر قاتل کو چارہ گر سے ہم تعبیر کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.