سر پھری پاگل ہوا کا تیز جھونکا آئے گا
سر پھری پاگل ہوا کا تیز جھونکا آئے گا
حسرتوں کے خشک پتوں کو اڑا لے جائے گا
دودھیا آکاش میں کس کو صدا دیتا ہے تو
تیرے ماضی کا پرندہ اب نہ واپس آئے گا
چھوٹی چھوٹی خواہشوں کا قتل ہوتے دیکھ کر
عمر کا احساس رخ پر گرد بن کے چھائے گا
وقت اس سے چھین لے گا خود پسندی کا غرور
ہاں یقیناً وہ خدا بن کر بہت پچھتائے گا
وہ ہے سرتاپا مجسم اک فرانسیسی شراب
نشہ بن کر جسم اس کا ذہن پر بھی چھائے گا
خواہشوں کے جنگلوں میں لذتوں کے پیڑ ہیں
جن کے سائے میں مسافر دیر تک سستائے گا
آپ اپنی آگ میں ہم ہاتھ تاپیں گے ادیبؔ
جب دسمبر ساتھ اپنے برف باری لائے گا
مأخذ:
Rooh-e-Ghazal,Pachas Sala Intekhab (Pg. 470)
-
- اشاعت: 1993
- ناشر: انجمن روح ادب، الہ آباد
- سن اشاعت: 1993
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.