سرائے بود میں بہتا ہوں ڈھلتا جاتا ہوں
سرائے بود میں بہتا ہوں ڈھلتا جاتا ہوں
کوئی بلاتا نہیں اور میں چلتا جاتا ہوں
ابھی وہیں کا وہیں ہوں بدن کی گھاٹ پہ میں
ہزار پانی پہ پانی بدلتا جاتا ہوں
بہت رکی ہوئی شاموں میں چل رہا ہوں کہیں
بہت بجھے ہوئے لوگوں میں جلتا جاتا ہوں
حجاب آب و ہوا سے ہٹا سکوں شاید
میں دست و پا پہ جو مٹی سی ملتا جاتا ہوں
ابھی میں ٹھیک کہیں بھی بپا نہیں ہوتا
سو وحشتیں ہی نبھاتا ہوں ٹلتا جاتا ہوں
کوئی مکاں ہے جو بے دخل کر رہا ہے مجھے
کوئی گلی ہے کہ جس سے نکلتا جاتا ہوں
یہ خواب دیکھنے والوں کا قافلہ ہے سو میں
اسی غبار میں چپ چاپ چلتا جاتا ہوں
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 107)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.