سو کردار نبھانے پڑتے ہیں ہم کو
کیا کیا بھیس بنانے پڑتے ہیں ہم کو
آخر تک ہم بے چہرہ ہو جاتے ہیں
اتنے روپ سجانے پڑتے ہیں ہم کو
خد و خال سے سب ظاہر ہو جاتا ہے
خد و خال چھپانے پڑتے ہیں ہم کو
رفتہ رفتہ ہر شئے سے کٹ جاتے ہیں
اتنے ربط نبھانے پڑتے ہیں ہم کو
ہم خود پر ہر بار بھروسہ کرتے ہیں
دکھ ہر بار اٹھانے پڑتے ہیں ہم کو
اپنے زخم گنانا کتنا مشکل ہے
اپنے زخم گنانے پڑتے ہیں ہم کو
صحرا کی ویرانی سے دہشت کھا کر
کتنے شہر بسانے پڑتے ہیں ہم کو
ساری رات سلگتے رہتے ہیں تارے
ساری رات بجھانے پڑتے ہیں ہم کو
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 119)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.