شاہ سرخی میں کسی روز جو پاتا ہے مجھے
شاہ سرخی میں کسی روز جو پاتا ہے مجھے
وہ نہ اس دن کا پھر اخبار دکھاتا ہے مجھے
ہوں عدد اور عدد ضرب دلاتا ہے مجھے
ہندسہ مجھ سا ہی تقسیم کراتا ہے مجھے
یاد آ جاتا ہے وہ شاخ پہ ہر دم کھلنا
گھر کے گلدان میں جب کوئی سجاتا ہے مجھے
جس جگہ آ کے ہر اک راستہ کھو جاتا ہے
حوصلہ میرا وہاں راہ دکھاتا ہے مجھے
اتنا مشاق ہوا آج وہ اپنے فن میں
آنکھوں آنکھوں ہی میں وہ مجھ سے چراتا ہے مجھے
قول زریں ہوں لکھا شہر کی دیواروں پر
جو بھی آتا ہے وہ پڑھتا ہوا جاتا ہے مجھے
یوں تو آتے ہیں مری سمت ہزاروں پتھر
چومتا ہوں اسے جو زخم لگاتا ہے مجھے
ہاں بکھر جاتا ہوں ٹوٹے ہوئے شیشے کی طرح
جب بھی نا قدر کوئی ہاتھ لگاتا ہے مجھے
نقش ان مٹ ہوں میں تاریخ اٹھا کر دیکھو
خود ہی مٹ جاتا ہے جو کوئی مٹاتا ہے مجھے
میں بلاؤں میں گھرا رہتا ہوں رعناؔ لیکن
بس خدا ہے جو ہر آفت سے بچاتا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.