شام وحشت اس طرح ہو اہتمام زندگی
ایک جام مرگ ہو اور ہو بنام زندگی
موت آئی ہے مجھے درس فنا دیتے ہوئے
لوح مرقد پر مری لکھیے پیام زندگی
اس سے پہلے یوں نہ تھا پر آپ سے ملنے کے بعد
ہم پہ لازم ہو گیا ہے احترام زندگی
ہو گئی منہ زور کتنی گردش رخش حیات
ہاتھ سے چھٹنے لگی ہے یہ لگام زندگی
مے پلائی تھی کسی نے چشم خم سے ایک بار
راس آیا ہی نہیں پھر کوئی جام زندگی
زندگی کی اک رمق بھی مجھ میں اب باقی نہیں
بس بکھرنے کو ہے اب میرا نظام زندگی
ایک ہی صورت بچی ہے اب بقائے زیست کی
یار کے پہلو میں گزرے صبح و شام زندگی
خوب چارہ سازی ہے یہ عاشق بیمار کی
اس نے بھیجا ہے دم آخر سلام زندگی
لو ہوئی اس نقش فانی کی کہانی ختم شد
چھن گیا ہم سے ہمارا ہر مقام زندگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.