شام کے گیسو پھیلے ہوئے تھے مہکے مہکے سائے تھے
شام کے گیسو پھیلے ہوئے تھے مہکے مہکے سائے تھے
ہم صدیوں کے جاگے ہوئے تھے خواب میں چل کر آئے تھے
شام کے پچھلے زمینوں سے جب سورج اترا گھاٹی میں
تنہائی کے بڑھتے سائے زہر کا پیالہ لائے تھے
ٹوٹے ہوئے خوابوں کی کرچیں آنکھوں میں چبھتی ہی رہیں
ہاتھ ہوا کے پونچھتے یوں تو میرے آنسو آئے تھے
غم کی کھیتی سوکھ رہی تھی دل کی دھرتی بنجر تھی
چھاگل چھاگل آنسو لے کر تر کرنے وہ آئے تھے
بیٹھے ہوئے کچھ سوچ رہے تھے گاؤں کے پیپل کے نیچے
بجھتا ہوا سورج تھا ہم تھے ڈھلتی شام کے سائے تھے
بارش کی اک بوند کو ترسا صحرا دل کا اب کے نفیسؔ
کہنے کو تو پیار کے بادل چاروں طرف ہی چھائے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.