شاید بہت زیادہ بھلا ہو گیا ہوں میں
شاید بہت زیادہ بھلا ہو گیا ہوں میں
اس شہر کے لیے ہی نیا ہو گیا ہوں میں
لغزش ہوئی جو مجھ سے تو ٹھوکر لگی مگر
گرتے ہی پھر سنبھل کے کھڑا ہو گیا ہوں میں
میرا اشارہ آخری صف میں نماز پڑھ
بچہ یہ کہہ رہا ہے بڑا ہو گیا ہوں میں
جس قافلے کے سارے مسافر تھے سست گام
اس قافلے سے خود ہی جدا ہو گیا ہوں میں
سب لوگ ڈھونڈ ڈھونڈ کے مایوس ہو گئے
گمنام آدمی کا پتہ ہو گیا ہوں میں
اس ملک کی سلامتی مجھ کو ہے اب عزیز
رشیوں کی صوفیوں کی دعا ہو گیا ہوں میں
مجھ میں سمو کے رہنے میں اب تیری خیر ہے
تیرے بدن کی بند قبا ہو گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.