شب فراق میں مرے وہ بال و پر کتر گیا
شب فراق میں مرے وہ بال و پر کتر گیا
پرند اس کی یاد کا نئی اڑان بھر گیا
یہاں پہ خون بہہ گیا وہاں پہ لاش گر پڑی
نہ جانے کون شخص تھا سفر تمام کر گیا
کسی کی نیند ٹوٹتی کوئی تو رات جاگتا
اسی نگر میں رات کو کسی کا خواب مر گیا
نہ طائروں کا غول ہی ہماری چھت پہ آ رکا
نہ اپنے گھر کے سامنے وہ کارواں ٹھہر گیا
وہ دوپہر گزر گئی وہ سر کے بال جھڑ گئے
ایازؔ اتنی دیر میں ہمارا دن گزر گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.