شب تاریک میں پیدا سحر کرنا بھی آتا ہے
شب تاریک میں پیدا سحر کرنا بھی آتا ہے
ہمیں داغ جگر کو جلوہ گر کرنا بھی آتا ہے
بدل جاتی ہیں جب ہم سے نگاہیں شادمانی کی
ہمیں نا شادمانی میں بسر کرنا بھی آتا ہے
طرب کی شاہ راہیں بند ہو جاتی ہیں جب ہم پر
سر راہ الم چل کر سفر کرنا بھی آتا ہے
غبار کارواں برسر ہیں راہوں میں مگر ہم کو
غرور ہمرہاں کو پے سپر کرنا بھی آتا ہے
بچاتے ہیں نگاہیں خاک کے ذروں سے بھی لیکن
ہمیں افلاک پر نقد و نظر کرنا بھی آتا ہے
جو دن کٹتے نہیں تقدیر کے زیر اثر ہم سے
انہیں تدبیر کے زیر اثر کرنا بھی آتا ہے
سجود بندگی کی نا پذیرائی کی غیرت سے
جبین شوق کو بیزار در کرنا بھی آتا ہے
غرور چارہ گر جب درد کی حد سے گزر جائے
ہمیں اطلاق درماں درد پر کرنا بھی آتا ہے
زمانے کے بلند و پست کے نرغے میں ہیں لیکن
زمانے کو ہمیں زیر و زبر کرنا بھی آتا ہے
نظر کو ٹھوکروں میں رکھنے والو جلوہ گاہوں میں
ہمیں جلوؤں کو پامال نظر کرنا بھی آتا ہے
ملا کر اپنی قسمت کے ستارے خاک میں بسملؔ
ہمیں ذروں کو خورشید و قمر کرنا بھی آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.