شباب نو دمیدہ پر فدا ہونے کا وقت آیا
شباب نو دمیدہ پر فدا ہونے کا وقت آیا
خدا کے نام سے ناآشنا ہونے کا وقت آیا
تری زلفوں کے سایہ سے جدا ہونے کا وقت آیا
پھر اپنے بخت پر ماتم سرا ہونے کا وقت آیا
اسیران قفس نغمہ سرا ہونے کا وقت آیا
وہ موت آئی وہ ہستی سے رہا ہونے کا وقت آیا
نوید وصل دینا وہ مجھے پلکوں کے سایہ میں
دو عالم کی حدوں سے ماورا ہونے کا وقت آیا
قدم کچھ اکھڑے اکھڑے سے نظر کچھ بہکی بہکی سی
شباب آیا ہے یا محشر بپا ہونے کا وقت آیا
مرے پہلو میں وہ انگڑائی لے کر کسمسا اٹھے
سراپا دل سراسر مدعا ہونے کا وقت آیا
مسیحا سر جھکا کر اٹھ گیا بسملؔ کی بالیں سے
خدا حافظ کہ اب محو دعا ہونے کا وقت آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.