Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شہر در شہر اسی آگ کا ڈر ہوتا ہے

شاہد انور

شہر در شہر اسی آگ کا ڈر ہوتا ہے

شاہد انور

MORE BYشاہد انور

    شہر در شہر اسی آگ کا ڈر ہوتا ہے

    جس شرارے کا ترے لب سے گزر ہوتا ہے

    تلخیاں دوڑتی پھرتی ہیں لہو میں جن کے

    ایسی نظروں میں کہاں حسن نظر ہوتا ہے

    زاویے فکر کے انداز بیاں کا جادو

    ہم کلامی کی ادا ایک ہنر ہوتا ہے

    بزم آرائی سے آنکھوں میں کٹی ہیں راتیں

    اک نئی صبح کا آغاز مگر ہوتا ہے

    چاند آنگن میں اتر آیا ہے غمگیں ہو کر

    نیند پر بار گراں پچھلا پہر ہوتا ہے

    قافلے جب بھی چلے ہیں تو گماں پر ہی چلے

    اور منزل کے یقیں پر ہی سفر ہوتا ہے

    الجھنیں ڈھونڈھتی رہتی ہیں سبب الجھن کا

    ذہن انسان سے کس کس کا گزر ہوتا ہے

    وہ فلسطین ہو بغداد یا بستی کوئی

    راز داں سب کا یہاں آب خضر ہوتا ہے

    روز کیوں قتل ہوا کرتا ہے خورشید یہاں

    روز کیوں چاک گریبان سحر ہوتا ہے

    میں روایات سے محفوظ ہوں کیوں کہ شاہد

    ٹھہرے پانی میں کہاں کوئی بھنور ہوتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے