aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شجر جلتے ہیں شاخیں جل رہی ہیں

ضیا جالندھری

شجر جلتے ہیں شاخیں جل رہی ہیں

ضیا جالندھری

MORE BYضیا جالندھری

    شجر جلتے ہیں شاخیں جل رہی ہیں

    ہوائیں ہیں کہ پیہم چل رہی ہیں

    طلب رد طلب دونوں قیامت

    یہ آنکھیں عمر بھر جل تھل رہی ہیں

    چمکتا چاند چہرہ سامنے تھا

    امنگیں بحر تھیں بیکل رہی ہیں

    دبے پاؤں مری تنہائیوں میں

    ہوائیں خواب بن کر چل رہی ہیں

    سحر دم صحبت رفتہ کی یادیں

    مرے پہلو میں آنکھیں مل رہی ہیں

    تری یاد اور بے خوابی کی راتیں

    یہ پلکیں آنکھ پر بوجھل رہی ہیں

    بہت پیچیدہ ہیں چاہت کے انداز

    کہ اب دل داریاں بھی کھل رہی ہیں

    ترازو ہیں خرد مندوں کے دل میں

    وہی باتیں جو بے-اٹکل رہی ہیں

    ضیاؔ ان ساعتوں میں عمر گزری

    کھلی آنکھوں سے جو اوجھل رہی ہیں

    مأخذ:

    sar-e-shaam se pas-e-harf tak (Pg. 290)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے