شکل چھپ جائے تو آواز پہ رکھا جائے
شکل چھپ جائے تو آواز پہ رکھا جائے
اک نشانہ اسی انداز پہ رکھا جائے
دل کی بستی سے اجالے کا گزر ہو کہ نہ ہو
اک دیا چہرۂ غماز پہ رکھا جائے
بازیاں ہار رہے ہیں تو چلو یوں ہی سہی
آخری داؤ نئے باز پہ رکھا جائے
ہم کو منظور ہے الزام روایت شکنی
اک نیا گیت نئے ساز پہ رکھا جائے
ہم سے تحریک محبت تو نہیں رک سکتی
کیوں نہ الزام ہی آغاز پہ رکھا جائے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 69)
- Author :شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.