شمع نازاں ہے فقط سر سے بھڑک جانے میں آگ
شمع نازاں ہے فقط سر سے بھڑک جانے میں آگ
پھونک دے سارا جہاں ہے گی وہ پروانے میں آگ
شعلۂ شمع حرم حسن بتاں سے ہے خجل
مجھ کو خطرہ ہے کہ لگ جائے نہ بت خانے میں آگ
دیکھنا گرمی کی خوبی میری باری جب آئے
جائے مے ساقی نے بھر دی مرے پیمانے میں آگ
شیخ کی سمرن شماری میں کوئی گرمی نہیں
چشم بینا ہو تو ظاہر ہے ہر اک دانے میں آگ
آتشیں نالے وہ مجنوں کے مجھے آتے ہیں یاد
دیکھتا ہوں جو کہیں دہکے ہے ویرانے میں آگ
بے دماغی ہے بجا اس کے فسانے سے مری
خواب کیا لاوے وہ پنہاں ہو جس افسانے میں آگ
کب ہنسا تھا میں بھلا جلنے پہ پروانے کے لطفؔ
دفعتاً پھونکی مری جائے گی جو کاشانے میں آگ
مأخذ:
Dewan-e-Lutf (Pg. 70)
- مصنف: مرزا علی لطف
-
- اشاعت: 1983
- ناشر: ادارہ شعر و حکمت، حیدرآباد
- سن اشاعت: 1983
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.