Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے

قیصر شمیم

شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے

قیصر شمیم

MORE BYقیصر شمیم

    شکستہ خواب کے ملبے میں ڈھونڈھتا کیا ہے

    کھنڈر کھنڈر ہے یہاں دھول کے سوا کیا ہے

    نظر کی دھند میں ہیں بھولی بسری تصویریں

    پلٹ کے دیکھنے والے یہ دیکھنا کیا ہے

    ابھی تو کاٹ رہی ہے ہر ایک سانس کی دھار

    ازل جب آئے تو دیکھوں کہ انتہا کیا ہے

    رہے گی دھوپ مرے سر پہ آخری دن تک

    جواں ہے پیڑ مگر اس کا آسرا کیا ہے

    تجھے پسند کہاں حال پوچھنا میرا

    تری نگاہ میں لیکن سوال سا کیا ہے

    دھواں نہیں نہ سہی آگ تو نظر آئے

    یوں چپکے چپکے سلگنے سے فائدہ کیا ہے

    اداس رات کی خاموشیوں میں اے قیصرؔ

    قریب آتی ہوئی دور کی صدا کیا ہے

    مأخذ:

    Tridhara (Pg. 52)

    • مصنف: Dr. Hari Kunwar Rai 'Kunwar'
      • اشاعت: 1996
      • ناشر: Dishantar Parkashan
      • سن اشاعت: 1996

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے