شعلے اگل رہی ہے زباں دیکھتے چلو
شعلے اگل رہی ہے زباں دیکھتے چلو
اٹھنے لگا دلوں سے دھواں دیکھتے چلو
یہ زندگی بھی کیا ہے کوئی کاروبار ہے
کیا ہو رہا ہے سود و زیاں دیکھتے چلو
صحرائے زندگی میں بھٹکنے کا خوف ہے
ہر نقش پائے پیش رواں دیکھتے چلو
قسمت کو تم بھی ڈھونڈ رہے ہو کہاں کہاں
محنت میں تو نہیں ہے نہاں دیکھتے چلو
یہ جانتے ہوئے کہ تمہاری روش ہے کیا
کس ڈھنگ کا ہے رنگ جہاں دیکھتے چلو
مشکل سے اب خلوص نظر آئے گا کہیں
ہر سمت حرص کا ہے دھواں دیکھتے چلو
شامل ہے اس مکاں میں پسینہ غریب کا
اشہرؔ امیر کا یہ مکاں دیکھتے چلو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.