شعور عشق ہے تو بے نیاز و بے گماں ہو جا
شعور عشق ہے تو بے نیاز و بے گماں ہو جا
شعار عشق یہ ہے آپ اپنا راز داں ہو جا
اگر ہے آرزوئے رفعت فکر و نظر دل میں
بہ فیض خاکساری تو زمیں پر آسماں ہو جا
تو ہی ہے مرکز ہستی تو ہی ہے مخزن ہستی
نظر سے پردۂ غفلت اٹھا دے جاوداں ہو جا
اگر ہے جذب دل صادق خموشی خود ہی بولے گی
نہ لے احساں زباں کا خود ہی سر تا پا زباں ہو جا
تری ہستی ہی کیا ہے گونج ہے یہ ساز فطرت کی
ہم آہنگ صدائے ساز ہو کر نغمہ خواں ہو جا
جہان آب و گل میں ہے بظاہر جلوۂ کثرت
یہ وحدت کا تماشا ہے تو اس کا رازداں ہو جا
غلام رنگ و بو بن کر نہ جی تو صحن گلشن میں
عقیدت کے گلستاں کی بہار بے خزاں ہو جا
سخن گوئی برائے داد ہے اک سعئ لا حاصل
محبت کی زباں ہی لکھ دلوں کا ترجماں ہو جا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.