شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں
شعور عشق ملے روئے دار رقص کروں
ہیں میرے پاس بہانے ہزار رقص کروں
گلوئے خشک کی شہ رگ تھک کے کہتی ہے
کچھ اور تیز ہو خنجر کی دھار رقص کروں
طواف خانۂ دل دار گر نصیب نہیں
خود اپنے دل کا بنا کر مزار رقص کروں
برہنہ جسم ہے کہنہ لباس پھٹ گیا ہے
سو اوڑھ کر میں ردائے غبار رقص کروں
اجاڑ دشت میں مقتل یہ بار بار سجے
لہو میں ڈوب کے میں بار بار رقص کروں
انی کچھ اور چبھا اے ستم شعار کہ میں
تڑپ کے درد میں بے بند و بار رقص کروں
دعا ہے میری میں زخموں کی تاب لا نہ سکوں
شراب موت کا جاگے خمار رقص کروں
سنا چکا سر نیزہ میں ایک تازہ غزل
ندیمؔ ہے مجھے اب اختیار رقص کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.