سینے میں دم کو توڑتی خواہش کا بار تھا
سینے میں دم کو توڑتی خواہش کا بار تھا
کیا خواب تھا کہ جس میں نہ صبر و قرار تھا
ہر حال اس کے دل میں تو پڑنے تھے آبلے
ہستی غرور کی تھی انا کا شکار تھا
اشکوں کی جا لہو ہی ٹپکتا رہا مرے
یہ چشم نم نہیں تھی یہ خنجر کا وار تھا
ہونے لگا تھا مجھ کو تو یوں وصل کا یقیں
جیسے گلاب کے قریں لازم وہ خار تھا
تا عمر قرضہ اپنا ادا کرتا ہی رہا
اسلمؔ پہ غم کا بوجھ بھی تو بے شمار تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.