صرف بیاباں بچتا ہم میں بالکل جنگل ہو جاتے
صرف بیاباں بچتا ہم میں بالکل جنگل ہو جاتے
شعر نہ کہتے تو ہم شاید اب تک پاگل ہو جاتے
ہم نے وقت پہ جی بھر رو کر خود کو تازہ دم رکھا
آنسو اندر رکھے رہتے تو ہم بوجھل ہو جاتے
سنتے ہیں ہم تم کو چھوکر خوشبو آنے لگتی ہے
کاش ہمارے شانہ لگتے ہم بھی صندل ہو جاتے
تم سے ہم کو ملنا ہی تھا ہر صورت ہر حالت میں
تم پربت بن جاتے تو ہم جل کر بادل ہو جاتے
شکر ہے کچھ میناروں کو تم نے یک لخت نہیں ڈھایا
اتنی دھول اڑی ہوتی سب دریا دلدل ہو جاتے
کاش مرے مصرعوں سے بالکل اس کی آنکھیں بن جاتیں
کاش مرے الفاظ کسی کی آنکھ کا کاجل ہو جاتے
خالق نے سارا سرمایا ڈال دیا اک چہرے میں
اتنی رونق سے تو دونوں عالم اجمل ہو جاتے
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 120)
- Author : منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.