سوچتا ہوں کہ آدمی کیا ہے
غم ہے کیا چیز اور خوشی کیا ہے
الجھے الجھے یہ لوگ کیسے ہیں
بکھری بکھری یہ زندگی کیا ہے
تم ملے ہو تو مجھ پہ راز کھلا
تیرگی کیا تھی روشنی کیا ہے
وہ گرا دے انا کی دیواریں
اس سے پھر اپنی دشمنی کیا ہے
چاند میں بھی ہے عکس سورج کا
ہم سمجھتے ہیں چاندنی کیا ہے
جو سمندر سے تشنہ لب آئے
اس سے پوچھو کہ تشنگی کیا ہے
زندگی صرف خواب کا عالم
آگہی کیا ہے بے خودی کیا ہے
جس کو سجدے کئے فرشتوں نے
سوچئے اب وہ آدمی کیا ہے
ڈھل گیا ہے شعور لفظوں میں
کیا بتاؤں کہ شاعری کیا ہے
میری مشکل تو آپ ہی صاحب
آپ کہئے کہ آپ کی کیا ہے
میری یادوں کے ماسوا بولو
آپ کے دل میں اور بھی کیا ہے
آپ ملیے رفیعؔ سے اک دن
پھر یہ دیکھیں کہ دوستی کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.