صبح خنداں کی طرح لوح و قلم جاگے ہیں
صبح خنداں کی طرح لوح و قلم جاگے ہیں
جب تری زلف کے خم سے مرے غم جاگے ہیں
بعد شب موسم خوش رنگ کی ساعت آئی
جاؤ ساقی کو بلا لاؤ کہ ہم جاگے ہیں
بارہا ایسا ہوا ہے کہ بجائے میرے
میری آنکھوں نے بتایا ہے کہ ہم جاگے ہیں
کیسے کیسے مری تربت پہ لگے ہیں میلے
مر گیا میں تو مرے اہل کرم جاگے ہیں
ہنس رہے ہیں جو مجھے دیکھ کر اہل دنیا
اف یہ راتوں کو مجھے لگتا ہے کم جاگے ہیں
یہ حقیقت بھی مرے بعد نہ ہوگی شاید
سینکڑوں حشر ترے زیر قدم جاگے ہیں
عشق والوں کے مچلتے ہوئے سجدوں کی قسم
اہل کعبہ کو خبر دو کہ صنم جاگے ہیں
ایسا کچھ مجھ کو بتاتے ہیں زمانے والے
اہل غم باندھنے الفت کا بھرم جاگے ہیں
اب مداوائے غم دل ترا ہونے سے رہا
ہر طرف منزلؔ بیمار ستم جاگے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.