صبح ہے پردہ ترے چہرے سے ہٹ جانے کا نام
صبح ہے پردہ ترے چہرے سے ہٹ جانے کا نام
شام ہے گیسو ترے رخ پر بکھر جانے کا نام
جس نے دیکھا اک نظر سرشار و بے خود ہو گیا
چشم میگوں رکھ دیا لبریز پیمانے کا نام
تیرے آنے سے بہار آئی ہے بزم دہر میں
اور قیامت ہے ترے آ کر چلے جانے کا نام
زندگی ہے اصل میں ملنے کی پیہم کشمکش
موت ہے اس مرکز اصلی میں مل جانے کا نام
آدمی اس جسم کے مٹنے سے مٹ سکتا نہیں
موت آنا ہے فقط محفل بدل جانے کا نام
مطمئن انسان اس دنیا میں ہو سکتا نہیں
مطمئن ہونا ہے کچھ دن کو بہل جانے کا نام
ایک تبسم کے عوض رونا پڑا پہروں مجھے
اب تو لیتی ہی نہیں لب پر ہنسی آنے کا نام
ایک جام بے خودی نجمہؔ کو ساقی بخش دے
تا ابد روشن رہے گا تیرے میخانے کا نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.