صبح کی راکھ کا ہوں ڈھیر اور ہوں روشنی کی رات
صبح کی راکھ کا ہوں ڈھیر اور ہوں روشنی کی رات
تھا بھی تو جسم کی سویر ہوں بھی تو جسم ہی کی رات
دیر کے بعد آج میں بیٹھا ہوں اس دیے کے پاس
دیر کے بعد آئی ہے ہم پہ برابری کی رات
صبح ہوئی تو یہ خبر سن کے میں چپ سا ہو گیا
میں نے خوشی سے کاٹ دی رات تری کمی کی رات
وقت کی فرد فرد پر مجھ کو گواہ مت بنا
میں تھا کہیں کہیں کا دن میں تھا کبھی کبھی کی رات
فیصلہ دیجئے کہ یاں زندگی کیوں نہیں رہی
دیکھیے آدمی کے خواب کاٹیے آدمی کی رات
جسم کی دھوپ چھاؤں پر کون کرے گا انحصار
جسم کا دن ابھی کا دن جسم کی رات ابھی کی رات
نیند کہ بن گئی تھی داغ تا بہ ستارہ و چراغ
گٹھری کی کھل گئی گرہ کھل گئی پھر کسی کی رات
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 95)
- Author :شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.