صبح کو تر کیا گیا شام کو نم کیا گیا
صبح کو تر کیا گیا شام کو نم کیا گیا
تب کہیں خوش ہوا گیا تب کہیں غم کیا گیا
خواب کے ٹوٹنے پہ آج کرنا پڑا ہے احتجاج
بولنا کم کیا گیا دیکھنا کم کیا گیا
کام پہ بھیجنے سے قبل ہم پہ ہوا بہت سا کام
ہم کو بدن کیا گیا ہم کو قدم کیا گیا
مجھ کو بتا دیا گیا زندگی کیا ہے موت کیا
میرے بدن سے ایک اور روح کو کم کیا گیا
سمتوں کا اس قدر خیال سمتوں کا اس قدر ملال
چاروں کے بیچ بیٹھ کر چاروں کا غم کیا گیا
وصل رہا نہ تم رہے ہجر رہا نہ ہم رہے
تم کو وہ تم کیا گیا ہم کو وہ ہم کیا گیا
ہم کو اٹھا لیا گیا خوف تک اور خواب تک
پتے بڑھا دئے گئے پھولوں کو کم کیا گیا
میرے ورق پہ ایک اور بوند گری لہو کی بوند
میرے قلم سے ایک اور سر کو قلم کیا گیا
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 107)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.