سبک رفتار لمحوں کی حدیں ترتیب دیتا ہوں
سبک رفتار لمحوں کی حدیں ترتیب دیتا ہوں
سحر کے سانس گنتا ہوں شبیں ترتیب دیتا ہوں
مرے یاروں کی فطرت میں یزیدی وصف شامل ہے
وہی مجھ کو مٹاتے ہیں جنہیں ترتیب دیتا ہوں
خزاں نے خشک پتوں میں صدائیں بانٹ رکھی ہیں
میں ان کی سرسراہٹ سے دھنیں ترتیب دیتا ہوں
تجھے سوچوں تو پہلو سے سرک جاتا ہے میرا دل
سو دل پہ ہاتھ رکھ کر دھڑکنیں ترتیب دیتا ہوں
بکھر جاتا ہے پسپا ہو کے جب لشکر ارادوں کا
نئی قوت سے پھر اپنی صفیں ترتیب دیتا ہوں
میں پہناتا ہوں لفظوں کو معانی کی قبا ساگرؔ
غزل کہتا ہوں ان کی صورتیں ترتیب دیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.