سخنور بن گئے زاغ و زغن بھی
سخنور بن گئے زاغ و زغن بھی
نہ مٹ جائے شعور فکر و فن بھی
زمانہ سیکھ لے نظروں سے تیری
سیاست بھی محبت کا چلن بھی
ترے گیسو ترے عارض کے صدقے
شب صحرا بھی ہے صبح چمن بھی
نہ ہوں گے ہم تو ہم کو یاد کر کے
بہت روئیں گے اہل انجمن بھی
ہمیں تھے غیر ہم ہوتے ہیں رخصت
رہو تم بھی تمہاری انجمن بھی
ہمیں سے آبروئے عشق ہوگی
ہمیں ہوں گے سر دار و رسن بھی
عقیلؔ اس شہر آشفتہ سراں میں
مجھے اچھا لگا دیوانہ پن بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.