سنا ہے اک جہان بے مکاں ہے دوسری جانب
سنا ہے اک جہان بے مکاں ہے دوسری جانب
بہت پھیلا ہوا کار جہاں ہے دوسری جانب
ابد آثار نکلی ہے مری تعمیر کی خواہش
ترا دریا مری مٹی کہاں ہے دوسری جانب
ستارہ سا چلا آتا ہے وہ میرے تعاقب میں
مگر اس کی نظر سے بھی نہاں ہے دوسری جانب
اب آتی ہے خدا جانے ہزیمت کس کے حصے میں
میں اک جانب ہوں اور کار زیاں ہے دوسری جانب
دھرا ہے اس طرف بے انت آئینہ کوئی اطہرؔ
ادھر جو کچھ بھی ہے سارا عیاں ہے دوسری جانب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.