سنائی دیتی نہیں اب وہ بولیاں ہے ہے
سنائی دیتی نہیں اب وہ بولیاں ہے ہے
کہاں گئیں وہ حسینوں کی ٹولیاں ہے ہے
تمام عمر بس اک خواب گم شدہ کے لئے
ترستی آنکھوں نے راتیں ٹٹولیاں ہے ہے
دیا جلا کے نمن ناگ دیوتا کو کیا
پھر اس نے بین پہ جو زلفیں کھولیاں ہے ہے
کسی کو یاد ہے کشمیر سن اکانوے کے
شبانہ چھاپے وہ بھگدڑ وہ گولیاں ہے ہے
یہ اہل درد جنہیں حسب حال کہتے ہیں
لہو سے ہم نے وہ تحریریں دھو لیاں ہے ہے
رفو گروں نے گریباں کے چاک سی سی کر
جو سوئیاں تھیں جگر میں چبھو لیاں ہے ہے
کبھی تھا تکیہ جنہیں بال میرے سینے کے
پرائی سیج پہ وہ چپکے رولیاں ہے ہے
مرے فراق میں جن جن کے جسم گدرائے
اٹھیں ہیں ان کی مرے آگے ڈولیاں ہے ہے
شفقؔ نہ بھول کہ کشمیری پنڈتوں کے ساتھ
کسی زمانے میں کھیلی ہیں ہولیاں ہے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.