سنتا ہوں میں جل پریوں کی سحر بھری آوازوں کو
سنتا ہوں میں جل پریوں کی سحر بھری آوازوں کو
کشتی کے مستول سے جکڑا کھول رہا ہوں رازوں کو
دیکھتی رہتی ہیں دو آنکھیں دھندلی دھندلی دوری میں
موسموں کے انداز لیے سب آتے جاتے جہازوں کو
ان کا بھرم رکھنے میں شاید میں اتنا چالاک نہیں
مجھ سے الجھن ہونے لگی ہے اب میرے دمسازوں کو
بھرے ہوئے ترکش بے قابو طاقت سے خالی بازو
دور کھڑا میں دیکھ رہا ہوں اپنے تیر اندازوں کو
اب یہ پہاڑی چشمے ہی کچھ دیں گے مرے آہنگ کا ساتھ
تنگ آ کر پتھر پر میں نے توڑ دیا ہے سازوں کو
بکھرے ہوئے پیلے پتوں کو گھر آنگن میں دیکھ رہا
اتنی گھٹن تھی میں نے بڑھ کر کھول دیا دروازوں کو
ٹکرا جاتے ہیں رہ رہ کر میرے پروں سے ہفت افلاک
کھلی فضا ملنا مشکل ہے زیبؔ مری پروازوں کو
- کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 48)
- Author : زیب غوری
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.