Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سنتا ہوں میں جل پریوں کی سحر بھری آوازوں کو

زیب غوری

سنتا ہوں میں جل پریوں کی سحر بھری آوازوں کو

زیب غوری

MORE BYزیب غوری

    سنتا ہوں میں جل پریوں کی سحر بھری آوازوں کو

    کشتی کے مستول سے جکڑا کھول رہا ہوں رازوں کو

    دیکھتی رہتی ہیں دو آنکھیں دھندلی دھندلی دوری میں

    موسموں کے انداز لیے سب آتے جاتے جہازوں کو

    ان کا بھرم رکھنے میں شاید میں اتنا چالاک نہیں

    مجھ سے الجھن ہونے لگی ہے اب میرے دمسازوں کو

    بھرے ہوئے ترکش بے قابو طاقت سے خالی بازو

    دور کھڑا میں دیکھ رہا ہوں اپنے تیر اندازوں کو

    اب یہ پہاڑی چشمے ہی کچھ دیں گے مرے آہنگ کا ساتھ

    تنگ آ کر پتھر پر میں نے توڑ دیا ہے سازوں کو

    بکھرے ہوئے پیلے پتوں کو گھر آنگن میں دیکھ رہا

    اتنی گھٹن تھی میں نے بڑھ کر کھول دیا دروازوں کو

    ٹکرا جاتے ہیں رہ رہ کر میرے پروں سے ہفت افلاک

    کھلی فضا ملنا مشکل ہے زیبؔ مری پروازوں کو

    مأخذ :
    • کتاب : دھیمی آنچ کا ستارہ (Pg. 48)
    • Author : زیب غوری
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے