سرور غم کو خراب اے خراب کار نہ کر
سرور غم کو خراب اے خراب کار نہ کر
خزاں کے کیف کو آلودۂ بہار نہ کر
نوید وصل سے مجبور انتظار نہ کر
اب اس قرار کے پردے میں بے قرار نہ کر
کسی کو چھوڑ کے میرا شریک درد رہے
جو دل پہ وار کیا ہے جگر پہ وار نہ کر
نظر وہ ڈال سکوں پائے بے قرار ترا
نظر ہٹا کے اسے اور بے قرار نہ کر
نگاہ شوق میں بھر لے تمام عالم حسن
مذاق دید کو پابند روئے یار نہ کر
یہ اور ہوش سے جائے نہ ہوش میں آ کر
تو اپنے بے خود الفت کو ہوشیار نہ کر
نظر ملا کے دل و جاں کے لوٹنے والے
مرے ہی ذوق تمنا سے مجھ پہ وار نہ کر
اسیر حلقۂ دام خیال رہنے دے
مرے وجود سے اب مجھ کو شرم سار نہ کر
دل اور زبان میں کوئی بھی اہل ضبط نہیں
دل و زباں کو محبت کا رازدار نہ کر
جو عیش وصل میسر نہیں نہ ہو اے دل
غم فراق میسر ہے شرمسار نہ کر
وہ اٹھ کے رہ گئی آواز جاں گداز جنوںؔ
اب اپنی زندگیٔ دل كا اعتبار نہ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.