سورج جیسا جسم تھا جس سے بیٹھے تھے ہم سٹ کے
سورج جیسا جسم تھا جس سے بیٹھے تھے ہم سٹ کے
آنکھیں چوندھائیں تو ہم نے دیکھا پیچھے ہٹ کے
جنت سے اکتائے ہوئے دو دل دنیا میں رم گئے
آسمان سے گرنے والے آ کے کھجور میں اٹکے
روشنیوں سے بھاگنے والے لوگ ہیں دیکھو ان کی
آنکھوں کو اسکرینیں کھا گئیں اور دلوں کو کھٹکے
بلیوں بھاگے چھینکے ٹوٹے اور قسمت کے مارے
کوؤں کو بھرنے پڑ رہے ہیں کنکر چن چن مٹکے
عمریں بیت گئیں تب جا کر کام ہنر آئے ہیں
پھندے لگانا سیکھ گئے ہیں ہم رسی بٹ بٹ کے
عشق ہے ریگستان سو اس میں کیسے ساون بھادوں
کبھی کبھی آ جاتے ہیں کچھ بادل بھولے بھٹکے
پریم نگر میں مانگنے والے بھوکوں مر جاتے ہیں
اس بستی میں کھا نہیں سکتا کوئی چھین جھپٹ کے
اس کے سامنے یوں ہیں جیسے سانپ نے سونگھ لیا ہو
ہونٹوں پے تالے لگ گئے ہیں آج ہر اک منہ پھٹ کے
راجا جی تو جو بھی جی میں آیا بکے جاتے تھے
اماں جھنجھلا کر یہ بولیں آگ لگے لمپٹ کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.