طالب دید پہ آنچ آئے یہ منظور نہیں
دل میں ہے ورنہ وہ بجلی جو سر طور نہیں
دل سے نزدیک ہیں آنکھوں سے بھی کچھ دور نہیں
مگر اس پہ بھی ملاقات انہیں منظور نہیں
ہم کو پروانہ و بلبل کی رقابت سے غرض
گل میں وہ رنگ نہیں شمع میں وہ نور نہیں
خلوت دل نہ سہی کوچۂ شہہ رگ ہی سہی
پاس رہ کر نہ سہی آپ سے کچھ دور نہیں
ذوق پابند وفا کیوں رہے محروم جفا
عشق مجبور سہی حسن تو مجبور نہیں
تابش حسن نے جب ڈال دیے ہوں پردے
ممکن آنکھوں سے علاج دل رنجور نہیں
لاؤ مے خانے ہی میں کاٹ نہ دیں اتنی رات
مسجدیں ہو گئیں معمور یہ معمور نہیں
چھیڑ دے ساز انا الحق جو دوبارہ سر دار
بزم رنداں میں اب ایسا کوئی منصور نہیں
کبھی کیسے ہو صفیؔ پوچھ تو لیتا کوئی
دل دہی کا مگر اس شہر میں دستور نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.