aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تارے بنائے کیوں فلک پیر کے لئے

عالمگیر خان کیف

تارے بنائے کیوں فلک پیر کے لئے

عالمگیر خان کیف

MORE BYعالمگیر خان کیف

    تارے بنائے کیوں فلک پیر کے لئے

    کیا تھے چراغ خانۂ زنجیر کے لئے

    نالہ یوں ہی ضرور ہے تاثیر کے لئے

    تقدیر جیسے شرط ہے تدبیر کے لئے

    شورش میں دل ہے زلف گرہ گیر کے لئے

    دیوانہ غل مچاتا ہے زنجیر کے لئے

    قحط جنوں یہی ہے تو پابند عشق کے

    ترسیں گے ایک دانۂ زنجیر کے لئے

    رکھ دینا پاس ہجر میں خنجر بھی زہر بھی

    یہ ہے علاج موت کی تاخیر کے لئے

    روغن چراغ طور کا درکار ہے ہمیں

    او یار خوب رو تری تصویر کے لئے

    مل جائے مانگنے سے اگر بھیک بھی مجھے

    در در پھروں میں پارۂ تقدیر کے لئے

    وہ شہسوار تو ہے کہ میکال و جبرئیل

    دوڑے تیرے رکاب میں توقیر کے لئے

    عمر رواں کے واسطے لازم ہے داغ عشق

    روشن چراغ کرتے ہیں رہ گیر کے لئے

    افسانہ خوب ہے مری زنجیر و طوق کا

    حداد کو بلائیے تحریر کے لئے

    پہلے تو میرے قتل کی قاتل کو فکر تھی

    اب سوچ میں ہے لاش کی تشہیر کے لئے

    ٹھہرا نہ ایک بھی مرے دل کے جواب میں

    نقشے ہزاروں کعبے کی تعمیر کے لیے

    خط کا نہ دھیان الفت ابرو میں چاہئے

    نقصان مورچے سے ہے شمشیر کے لئے

    چاہے اگر فروغ تو چپ بیٹھ بزم میں

    کب ہے زبان شمع کی تقریر کے لئے

    اس شمع رو کی بزم گلستاں سے کم نہیں

    منقار عندلیب ہو گل گیر کے لئے

    ابرو کا حسن اور بھی افشاں سے بڑھ گیا

    جوہر سے آبرو ہوئی شمشیر کے لئے

    سینہ بھی سامنے ہے جگر بھی ہے سامنے

    کیا کیا ہدف ہیں یار ترے تیر کے لئے

    مجھ رند کا بنے جو پس مرگ مقبرہ

    خشت خم شراب ہو تعمیر کے لئے

    بعد فنا یقیں ہے نہ مٹی نصیب ہو

    طالب ہوں آسماں سے جو اکسیر کے لئے

    مجنوں کے بعد طوق و سلاسل ہمیں ملے

    ہم نے تبرکات یہ سب پیر کے لئے

    گھر میں خدا کے شان یداللہ دیکھنا

    دوش نبی پہ پاؤں تھے تصویر کے لئے

    پیتے شراب خواب میں دیکھا ہے کیفؔ کو

    پیر مغاں سا پیر ہو تعبیر کے لئے

    مأخذ:

    آئینہ ناظرین (Pg. 160)

    • مصنف: عالمگیر خان کیف
      • ناشر: مطبع مصطفائی، کانپور
      • سن اشاعت: 1875

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے