تارے جو بجھ گئے وہ مرے آسماں کے تھے
تارے جو بجھ گئے وہ مرے آسماں کے تھے
مرجھا گئے جو پھول مرے گلستاں کے تھے
جو چیخ دب گئی تھی وہ اک بے زباں کی تھی
جو نقش مٹ گئے وہ کسی کارواں کے تھے
بچے کو کھیلنے کی اجازت نہ دے سکا
مجبور تھا کھلونے وہ اس کی دکاں کے تھے
ہم سے شروع تھی نہ وہ ہم پر ہی ختم تھی
لگتا ہے اس کہانی میں ہم درمیاں کے تھے
جو آج بک رہے ہیں سجانے کو محفلیں
ہے کل کی بات وہ بھی کسی گلستاں کے تھے
بکھرے تو پھر وجود کسی کا نہ رہ سکا
ٹوٹے ہوئے یہ حصے کبھی اک مکاں کے تھے
ہر بار کر کے وار وہ اترائے تھا مگر
نادان تھا وہ وار بس اک ناتواں کے تھے
جن کے دلوں میں پیار محبت خلوص تھا
وہ کس طرح کے لوگ تھے وہ کس جہاں کے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.