تاریکیوں کو آگ دکھائی گہے گہے
تاریکیوں کو آگ دکھائی گہے گہے
فکر و نظر کی شمع جلائی گہے گہے
کچھ شورش حیات نے بھی دربدر کیا
کچھ ہم نے اپنی خاک اڑائی گہے گہے
توبہ ہزار بار مئے ناب سے کروں
محسوس کر کے لطف خدائی گہے گہے
صیاد کھول کھول کے دروازۂ قفس
پرکھے ہے میرا شوق رہائی گہے گہے
میں خود ہی چھیڑ دیتا ہوں از راہ رسم و راہ
دل کی خرد کے ساتھ لڑائی گہے گہے
آشفتگی پہ کتنے گرفتہ ہیں میرے یار
دیتے ہیں مجھ کو میری صفائی گہے گہے
گھاؤ تو کب کے بھر گئے پیتا ہوں عادتاً
دو چار گھونٹ ایک دوائی گہے گہے
خود بھی امرؔ بساط تخیل پہ کی دھمال
نوک قلم بھی خوب نچائی گہے گہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.