تمام دن کی تھکن کو مٹا رہا ہے کوئی
تمام دن کی تھکن کو مٹا رہا ہے کوئی
لو شام ہو گئی مجھ کو بلا رہا ہے کوئی
وہ زخم کھا کے کراتا نہیں کبھی احساس
تعلقات کو یوں بھی نبھا رہا ہے کوئی
ابھی لہو کی ضرورت ہے ان چراغوں کو
یہ فرض عین ابھی تک نبھا رہا ہے کوئی
چلو کہ سر پہ سفر ہے پہاڑ کی صورت
اٹھو کہ وقت سحر ہے جگا رہا ہے کوئی
ہمی سے جنگ ہمی سے امان جاں کی طلب
ہمارے ظرف کو پھر آزما رہا ہے کوئی
چراغ عزم کی لو کو بڑھا رکھو حسرتؔ
یہ فکر چھوڑو بجھانے پہ آ رہا ہے کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.