تمام جسم کو گرد و غبار کرتے ہوئے
تمام جسم کو گرد و غبار کرتے ہوئے
میں خاک ہو گیا صحرا کو پار کرتے ہوئے
تمام راہ سفر یوں تو خوش نما تھی مگر
بھر آئی آنکھ ترا شہر پار کرتے ہوئے
کنارے پر اسے پھر کون یاد رکھتا ہے
جو ڈوب جاتا ہے دریا کو پار کرتے ہوئے
- کتاب : دھوپ میں بیٹھنے کے دن آئے (Pg. 97)
- Author : سنیل آفتاب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2024)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.