تماشا ختم ہو جانے کے تھوڑا بعد آتے ہو
تماشا ختم ہو جانے کے تھوڑا بعد آتے ہو
تبھی ہر بزم سے تم بارہا ناشاد آتے ہو
جہاں پر شاد رہنا ہے وہاں غمگین رہتے ہو
جہاں غمگین ہونا ہے وہاں سے شاد آتے ہو
کبھی تم موج دریا کی طرح سیراب دکھتے ہو
کبھی تم خشک ہونٹھوں پر لیے فریاد آتے ہو
تمہارے ہجر کے مارے ہوئے غمگین تو ہوں گے
تم اپنے ہجر کے مارے ہوؤں کو یاد آتے ہو
بہت دن تک بھٹکتا ہوں اکیلا ہی خلاؤں میں
مگر پھر تم اچانک برسر روداد آتے ہو
حقیقت میں مرے غم میں اضافہ کر کے جاتے ہو
بظاہر چارہ گر تم باعث امداد آتے ہو
یہ دیگر بات ہے ہنس کر نظر انداز کرتے ہیں
ہمیں تم یاد تو اکثر دل برباد آتے ہو
- کتاب : روشنی جاری کرو (Pg. 82)
- Author :منیش شکلا
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.