تمنا خود مری کچھ کم نہیں ہے
تمنا خود مری کچھ کم نہیں ہے
یہی عالم رہا تو غم نہیں ہے
وفاؤں سے بھلا میں باز آؤں
مرا عالم ترا عالم نہیں ہے
سکون دل وہاں ملتا ہے مجھ کو
جہاں کوئی شریک غم نہیں ہے
حرم کیا دیر کیا کیسا کلیسا
جنوں کا سر کہیں پر خم نہیں ہے
ہے سب کوتاہیٔ چشم تمنا
محبت اس قدر مبہم نہیں ہے
پرستش خانۂ الفت ہے دنیا
مقام لغزش آدم نہیں ہے
مزاج حسن کو الزام کیا دوں
نظام شوق مستحکم نہیں ہے
بھروسہ اس کی رحمت پر ہے مجھ کو
گناہ زندگی کا غم نہیں ہے
قفس ان کا نہ گلشن ان کا شاداںؔ
وہ جن کے بازوؤں میں دم نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.