تپش کیوں بڑھ رہی ہے راستوں کی
تپش کیوں بڑھ رہی ہے راستوں کی
قضا آنے کو ہے کیا آبلوں کی
ہمارے ہاتھ ہیرا ہو گئے ہیں
گھسائی کرتے کرتے پتھروں کی
ہوا کے ساتھ چلنا پڑ رہا ہے
بڑی مجبوریاں ہیں بادلوں کی
جہاں تک ساتھ لے جائیں ہوائیں
وہیں تک زندگی ہے خوشبوؤں کی
یقیناً پھول کوئی کھل گیا ہے
نہیں تو بھیڑ کیوں ہے تتلیوں کی
اسی کے سامنے روؤں گا جا کر
جو قیمت جانتا ہے آنسوؤں کی
ہٹا کر چاندؔ نے چہرے سے پردہ
زبانیں کاٹ دیں تاریکیوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.