طرف داری نہیں کرتے کبھی ہم ان مکانوں کی
طرف داری نہیں کرتے کبھی ہم ان مکانوں کی
چھتیں جن کی حمایت چاہتی ہوں آسمانوں کی
یہ کالونی ہے یا بازار ہے بے روزگاروں کا
جدھر دیکھو قطاریں ہی قطاریں ہیں دکانوں کی
مرادآباد میں کاری گری ڈھوتا ہوا بچپن
لیے پھرتا ہے سانسوں میں سیاہی کارخانوں کی
اگا ہے پھر نیا سورج دشائیں ہو گئیں روشن
پرندو تم بھی اب تیاریاں کر لو اڑانوں کی
تو جس انصاف کی دیوی کے آگے گڑگڑاتا ہے
وہ تجھ کو نیای کیا دے گی نہ آنکھوں کی نہ کانوں کی
تم اس کو بے وفا اے نازؔ ثابت کر نہ پاؤ گے
بڑی لمبی سی اک فہرست ہے اس پر بہانوں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.