تصور ہم نے جب تیرا کیا پیش نظر پایا
تجھے دیکھا جدھر دیکھا تجھے پایا جدھر پایا
کہاں ہم نے نہ اس درد نہانی کا اثر پایا
یہاں اٹھا وہاں چمکا ادھر آیا ادھر پایا
پتا اس نے دیا تیرا ملا جو عشق میں خود گم
خبر تیری اسی سے پائی جس کو بے خبر پایا
دل بے تاب کے پہلو سے جاتے ہی گیا سب کچھ
نہ پائیں سینے میں آہیں نہ آہوں میں اثر پایا
وہ چشم منتظر تھی جس کو دیکھا آ کے وا تم نے
وہ نالہ تھا ہمارا جس کو سوتے رات بھر پایا
میں ہوں وہ ناتواں پنہاں رہا خود آنکھ سے اپنی
ہمیشہ آپ کو گم صورت تار نظر پایا
حبیب اپنا اگر دیکھا تو داغ عشق کو دیکھا
طبیب اپنا اگر پایا تو اک درد جگر پایا
کیا گم ہم نے دل کو جستجو میں داغ حسرت کی
کسی کو پا کے کھو بیٹھے کسی کو ڈھونڈھ کر پایا
بہت سے اشک رنگیں اے جلالؔ اس آنکھ سے ٹپکے
مگر بے رنگ ہی دیکھا نہ کچھ رنگ اثر پایا
مأخذ :
- کتاب : Intekhab-e-kalam Miir Zamin Ali Jalal (Pg. 16)
- Author : Sayed Sikandar aaga
-
مطبع : Uttarpradesh, Urdu academy, Lucknow
(1997)
- اشاعت : 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.