تصور میں ہمارے بھی کسی کا حسن پلتا ہے
تصور میں ہمارے بھی کسی کا حسن پلتا ہے
تغزل کا چراغ اس واسطے آنکھوں میں جلتا ہے
ہمارے دل میں اٹھتی ہیں ہوائیں درد کی جس دم
ہمارے دل میں تخلیقات کا طوفاں مچلتا ہے
زمانہ ہے نہ جانے کب یہ رخ اپنا بدل ڈالے
ہوا پر اختیار آخر کہاں انساں کا چلتا ہے
فصیلوں میں مقید ہے ہماری زندگی لیکن
پرندے کی طرح پرواز کو یہ دل مچلتا ہے
میں ٹکراتا ہوں طوفاں سے اسی ایمان پر بسملؔ
مرے ہر عزم راسخ سے ہوا کا رخ بدلتا ہے
مأخذ:
غیر مسلم غزل گو (Pg. 104)
-
- ناشر: سید نوشاد علی
- سن اشاعت: 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.