تصور میں تجھ کو لیے جا رہے ہیں
تصور میں تجھ کو لیے جا رہے ہیں
تری آرزو ہم کئے جا رہے ہیں
غموں کی وراثت لیے جا رہے ہیں
خوشی کا بھرم ہم کئے جا رہے ہیں
وہ ٹھکرا چکے ہیں ہمیں بارہا پر
ہم اپنی وفائیں دئے جا رہے ہیں
کبھی خود سے لڑ کر کبھی وقت سے ہم
عدو سے زیادہ جئے جا رہے ہیں
جو روشن تھے کل تک بجھے اس طرح سے
ہوا کے حوالے دیے جا رہے ہیں
بیاں کس سے کر دیں سکوت محبت
اسی کو صدائیں دئے جا رہے ہیں
اے امجدؔ تمہاری یہ حالت ہے کیسی
خدا کے بھروسے جئے جا رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.